بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے سامنے جھوٹ بولنا


سوال

ایک مشاہدہ کی بات ہے اور بزرگوں سے بھی سنا ہے کہ بچے تقریباً دس سے بارہ سال کی عمر تک اپنے ماں باپ کو بطور نمونہ سمجھتے ہوئے انُ کے طریقے پر عمل کرتے ہیں۔اس حوالہ سے ایک سوال ہے کہ کیا ماں باپ اپنے بچوں کی پڑھائی میں دلچسپی اور توجہ بڑھانے کے لیے اُن سے اس طرح کے جھوٹ بول سکتے ہیں کہ ہم جب اسکول میں تھے تو اسکول کا کام وقت پر کر لیا کرتے تھے یا اپنی جماعت میں اوّل آتے تھے، وغیرہ؟

جواب

بچوں کے سامنے بھی اس طرح جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں ہے۔حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچوں کے سامنے جھوٹ بولنے سے منع فرمایاہے اور اس پر سخت وعید بھی بیان فرمائی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ (اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہوئے)روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں موجود تھے کہ میری والدہ نے مجھے یوں بلایا: ادھر آؤ، میں تمہیں کچھ دوں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارا (بچے کو) کچھ دینے کا ارادہ تھا؟ میری والدہ نے عرض کیا : جی حضور میرا ارادہ تھا کہ اسے کھجور دوں گی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا کچھ دینے کا ارادہ نہ ہوتا (اور صرف بچے کو پاس بلانے کے لیے یوں ہی ایسے الفاظ کہہ دیتی) تو تمہارے نامہ اعمال میں ایک جھوٹ لکھ دیاجاتا ۔ (سنن ابی داؤد ،باب التشدید فی الکذب)

لہذا اس طرح کی جھوٹی باتیں بیان کرنے کے بجائے دیگر ترغیبی انداز اختیار کرکے بچوں کو پڑھائی کی طرف مائل کیاجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں