بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچا ہوا کھانا کچرے میں پھینکنا


سوال

شادی ہالوں ,رفاہی اداروں اور مدارس میں جو کھانا بچ جاتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟  کیا اس کو کچرے میں پھینک سکتے ہیں؟مدرسے کے باورچی سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے یہ حکم ہے کہ پھینک دیا کرو کچرے میں۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

بچا ہوا کھانا بلکہ کھانے کے بچے ہوئے ذرات تک  کچرے میں پھینکنا درست نہیں ہے، رزق کی ناقدری ہے ، جب کہ اسلام ہمیں رزق کا اکرام کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اگر کھانا بچ جائے تو پہلے تو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کھانا کسی کے استعمال میں آجائے، کسی   غریب    تک پہنچا دیا جائے، تاکہ وہ کھانا ضائع ہونے سے بچ جائے، البتہ اگر بچا ہوا کھانا کسی غریب   تک پہنچانا ممکن نہ ہو یا وہ کھانا انسانوں کے کھانے کے لائق نہ ہو تو بھی اسے کچرے  میں پھینکنے کے بجائے کسی ایسی جگہ ڈال دیا جائے جہاں سے کوئی جانور اسے کھا لے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں