بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بوڑھی عورت کا محرم کے بغیر حج کے لیے جانا


سوال

 کیا عورت کے لیے 60 سال کی عمر کے بعد بغیر محرم کے حج کرنا جائز ہو جاتا ہے؟

جواب

عورت پر فرض حج کی ادائیگی کے لیےبھی محرم مرد یاشوہر کا ہونا شرط ہے۔محرم کے بغیر شرعی سفر کرناعورت کے لیے ناجائز ہے،خواہ عورت جوان ہویابوڑھی۔

مسلم شریف کی روایت میں ہے:
'  عن عبد الله بن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»'. (صحيح مسلم(2/ 975)

یعنی جو عورت   ﷲ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو  اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا (اڑتالیس میل یا اس سے زیادہ)سفر کرے ۔

لہذا اگر کوئی عورت مال دار ہے  اور عمر زیادہ ہوچکی ہے ،لیکن اس کا شوہر یاکوئی محرم نہیں ہے ، یامحرم موجودہے  لیکن اس پر حج فرض نہیں ہے اورعورت اس کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتی  یا محرم استطاعت کے باوجود ساتھ جانے کے لیے تیار نہیں ہے تو بھی وہ اکیلے یا عورتوں کے گروپ کے ساتھ حج کا سفر نہیں کرسکتی۔بلکہ اسے چاہیے کہ وہ انتظارکرے  یہاں تک کہ  محرم کابندوبست ہوجائے یامحرم کے اخراجات کاانتظام ہوجائے۔اگر تاحیات محرم دست یاب نہ ہوسکے تو  اپنی طرف سے حج  کی ادائیگی کی وصیت کردینی چاہیے۔  (فتاوی تاتارخانیہ،2/434،ط:ادارۃ القرآن-بدائع الصنائع،کتاب الحج، 2/299، ط:داراحیاء التراث بیروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں