بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بوتل سے منہ لگاکر پانی پینا


سوال

پینے کا پانی عام طور پر بازار میں بوتل میں محفوظ کر کے فروخت ہوتا ہے اور لوگ اپنے گھروں میں بھی پانی کو بوتل میں جمع کر کے رکھتے ہیں۔ تو کیا بوتل سے منہ لگا کر پانی پینا اس حدیث کے زمرے میں آئے گا جس میں مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع کیا گیا ہے؟

جواب

پانی پینے کے آداب میں سے یہ ہے کہ پانی گلاس، کٹورے وغیرہ میں نکال کر پیا جائے، مشکیزہ یا بڑی بوتل سے منہ لگاکر پانی پینے سے  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، جس کی مختلف وجوہات فقہاء و محدثین نے بیان فرمائی ہیں، ان میں سے ایک سبب وہ ہے جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا ہے : "منہ لگانے سے مشکیزہ وغیرہ کا منہ بودار ہوجائے گا" اور نتیجۃً دوسروں کے لیے اسی بوتل سے پانی پینا کراہیت کا باعث ہوتا ہے، اسی وجہ سے فقہاء و محدثین نے اجتماعی برتن سے منہ لگاکر پانی پینے کو مکروہ قرار دیا ہے۔

اور جہاں ممانعت کے اسباب نہ ہوں تو کراہت بھی باقی نہیں رہتی۔  یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام میں سے عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن عمر اور تابعین میں سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم اجمعین کراہت کے اسباب نہ ہونے کی وجہ سے مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پی لیا کرتے تھے ۔ نیز خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت کبشہ رضی اللہ عنہا کے مشکیزے سے منہ لگاکر پانی نوش فرمایا ہے ۔

پس صورت مسؤلہ میں اگر اجتماعی بوتل ہو تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے منہ لگا کر پانی پینا مکروہ ہوگا، بصورتِ دیگر کراہت نہیں ہوگی۔ المستدرك علي الصحيحين للحاكم میں ہے: «عن عائشة رضي الله عنها : ان النبي صلي الله عليه وسلم "نهي أن يّشرب من في السقاء لأن ذلك ينته"، هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه». ( شاهده حديث هشام بن عروة عن ابيه ١٥٦/٤ ط: دار الكتب العلمية)

فتح الباري لإبن حجرمیں ہے: « وقال النووي: اتفقوا علي ان النهي هنا للتنزيه لا للتحريم». ( قوله: باب الشرب من فم السقاء ط: دار المعرفة)

الجامع للترمذيمیں ہے:عن عبد الرحمن بن ابي عمرة عن جدته کبشة قالت: دخل علي رسول الله صلي عليه وسلم فشرب من في قربة معلقة ...الحديث. وقال هذا حديث حسن صحيح.

عمدة القاري شرح صحيح البخاري للعينيمیں ہے:فروي إبن ابي شيبة فب (المصنف) عن ابن عباس انه كان لا يري بأساً بالشرب من في الادواة. وعن سعي بن جبير قال: رأيت ابن عمر رضي الله عنهما يشرب من في الدواة. و عن نافع ان ابن عمر كان يشرب من في السقاء. و عن عباد بن منصور قال: رأيت سالم بن عبد الله ين عمر يشرب من في الادواة. (باب الشرب من فم السقاء ٢١/١٩٩ ط: احياء التراث العربي)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں