میرا ان شا اللہ عمرہ پر جانے کا ارادہ ہے، محرم میں اپنی بیگم کے ساتھ، میری ممانی جن کی عمر پچاس کے قریب ہے وہ ساتھ جانا چاہتی ہیں، میرے ماموں نے اجازت دے دی ہے، اور بتایا کہ ایک پیپر بنے گا جس پر میں اجازت دوں گا، پوچھنا ہے کہ کیا میری ممانی عمرہ پر میرے ساتھ جا سکتی ہیں؟
واضح رہے کہ عورتوں کے لیے سفرشرعی کی مسافت (48 میل) یا اس سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے، خواہ عورت جوان ہو یا بوڑھی ،تنہا ہو یا اس کے ساتھ دیگر عورتیں ہوں، کسی بھی حالت میں جانا جائز نہیں۔حدیث شریف میں آتا ہے:
صحيح مسلم (2/ 975)
'' عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يحل لامرأة، تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»'' ۔
یعنی جو عورت ﷲ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا سفر کرے ۔
آپ اپنی ممانی کے لیے محرم نہیں ہیں، اس لیے آپ کی ممانی پر لازم ہے کہ اگر وہ عمرے پر جانا چاہتی ہیں تو اپنے کسی محرم ہی کے ساتھ عمرے پر جائیں،آپ کے ماموں کی طرف سے اجازت دینا کافی نہیں ہے، بہرحال بغیر محرم کے عمرے پر جانا جائز نہیں۔
الفتاوى الهندية (1/ 218)
''(ومنها: المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزاً''۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201644
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن