بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر محرم عمرہ پر جانے کا حکم


سوال

میرا ان شا اللہ عمرہ پر جانے کا ارادہ ہے، محرم میں اپنی بیگم کے ساتھ، میری ممانی جن کی عمر پچاس کے قریب ہے وہ ساتھ جانا چاہتی ہیں، میرے ماموں نے اجازت دے دی ہے، اور بتایا کہ ایک پیپر بنے گا جس پر میں اجازت دوں گا، پوچھنا ہے کہ کیا میری ممانی عمرہ پر میرے ساتھ جا سکتی ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ عورتوں کے لیے سفرشرعی کی مسافت (48 میل) یا اس سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں ہے، خواہ عورت جوان ہو یا بوڑھی ،تنہا ہو یا اس کے ساتھ دیگر عورتیں ہوں، کسی بھی حالت میں جانا جائز نہیں۔حدیث شریف میں آتا ہے:

صحيح مسلم (2/ 975)
''  عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا يحل لامرأة، تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»'' ۔

یعنی جو عورت   ﷲ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتی ہو  اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ محرم کے بغیر تین رات کا سفر کرے ۔

آپ اپنی ممانی کے لیے محرم نہیں ہیں، اس لیے آپ کی ممانی پر لازم ہے کہ اگر وہ عمرے پر جانا چاہتی ہیں تو اپنے کسی محرم ہی کے ساتھ  عمرے  پر جائیں،آپ کے ماموں کی طرف سے اجازت دینا کافی نہیں ہے، بہرحال بغیر محرم کے عمرے پر جانا جائز نہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 218)
''(ومنها: المحرم للمرأة) شابةً كانت أو عجوزاً''
۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201644

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں