اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے صحبت کرنے کے بعد اسی رات اس سے دوسری مرتبہ صحبت کرنا چاہے تو کیا وہ بغیر غسل کے دوبارہ صحبت کر سکتا ہے؟حال آں کہ ایک حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں اپنی متعدد بیویوں کے پاس آتے ایک ہی غسل کے ساتھ ، ایک صاحب فرما رہے تھے کہ میں نے ایک عالم سے پوچھا ہے تو عالم صاحب نے فرمایا کہ اگر بندہ دوسری مرتبہ بیوی سے صحبت کرے بغیر غسل کے تو اس سے جو اولاد پیدا ہوگی وہ حرام کی ہو گی، مطلب ناجائز، اس بارے کوئی شرعی راہ نمائی فرمائیں۔
اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے ایک ہی رات میں دوسری مرتبہ صحبت کرنا چاہے تو فضیلت کا اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ غسل کر کے صحبت کرے، اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ شرم گاہ کو دھو لے اور نماز والا وضو کر لے، اور تیسرا درجہ یہ ہے کہ شرم گاہ اور ہاتھ منہ دھو لے پھر صحبت کرے۔ اور اگر بالکل پانی کو چھوئے بغیر صحبت کرے تو یہ بھی جائز ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 175):
’’ولا معاودة أهله قبل اغتساله إلا إذا احتلم لم يأت أهله‘‘.
صحيح مسلم (1/ 249):
’’عن أبي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا أتى أحدكم أهله، ثم أراد أن يعود، فليتوضأ». زاد أبو بكر في حديثه: ’’بينهما وضوءاً‘‘، وقال: ’’ثم أراد أن يعاود‘‘.
سنن أبي داود (1/ 56):
’’عن أبي رافع: «أن النبي صلى الله عليه وسلم طاف ذات يوم على نسائه، يغتسل عند هذه وعند هذه»، قال: قلت له: يا رسول الله، ألا تجعله غسلاً واحداً، قال: «هذا أزكى وأطيب وأطهر».
عن أنس، «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف ذات يوم على نسائه في غسل واحد»‘‘.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200102
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن