بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر شرط لگائے تاش کھیلنا


سوال

 ہم یونیورسٹی میں فارغ اوقات میں دوست مل بیٹھ کر کبھی کبھی تاش کھیلتے ہیں جس میں کسی قسم کا جوا وغیرہ یا کوئی بھی اور شرط نہیں ہوتی، محض دوستانہ طریقہ سے وقت گزارنے کے لیے مشغولیت اختیار کرتے ہیں، اس حوالے سے یہ راہ نمائی فرمائیں کہ کیا بغیر جوئےکہ تاش کے پتوں سے کوئی بھی کھیل کھیلنا شریعت کی رو سے کیسا ہے، جو کہ باقی ہر قسم کی شرط سے پاک ہو؟  

جواب

 شرط لگاکر تاش کھیلنا ناجائز ہے، اور بلاشرط کھیلنے میں اگر ایسا انہماک ہوکہ فرائض میں کوتاہی وغفلت ہو تو یہ بھی ناجائز ہے۔ اور فرائض کی ادائیگی کا خیال رکھتے ہوئے صرف وقت گزاری کے لیے بلاشرط  کھیلنے میں بھی  کوئی غرضِ صحیح نہیں ہے، شریعت کسی بھی ایسے کام یا کھیل کی اجازت نہیں دیتی جس کا کوئی دینی یا دنیوی فائدہ نہ ہو ؛ اِس لیے اِس طرح ضیاعِ وقت سے منع کیا جائے گا۔کوئی ایسا مشغلہ اپنایا جائے جس میں ذہنی یا جسمانی ورزش کا  فائدہ ہو۔  فقط  واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908200659

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں