کیا محلہ کی مسجد جو بریلوی مکتبہ فکر کی ہے اس میں نماز پڑھنادرست ہے؟
کسی کی اقتدا میں نماز کے جوازاورعدمِ جواز کا تعلق اس کے عقیدے اور نظریے سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی کا عقید ہ حدِکفر تک نہ پہنچا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز جائز ہے، اورعقیدہ حدِکفر تک پہنچنے کی صورت میں اس کی اقتدا میں نماز نہیں ہوگی۔بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گمراہی کا فتویٰ دیا گیا ہے کفر کا نہیں۔لہذاگراتفاقاً ایسی نوبت آجائے کہ بریلوی مکتبہ فکر کے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنی تو جماعت ترک نہ کی جائے،جماعت کا ثواب مل جائے گا، لیکن مستقل ایسےامام کی اقتدا بدعتی ہونےکی وجہ سے مکروہ ہے، کسی صحیح العقیدہ نیک امام کی اقتدا میں نمازپڑھنےکا اہتمام کیا جائے۔ البتہ اگر کسی شخص کے متعلق یقین سے معلوم ہوکہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے تو اس کی اقتدا میں نماز ادا کرنا جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143709200021
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن