بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی حضرات کے ذبیحے کا حکم


سوال

مشرک کے ذبیحے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا بریلوی اور شیعہ کا ذبیحہ کھایا جا سکتا ہے؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چونکہ بریلوی مشرک ہیں، لہذا انکا ذبیحہ حلال نہیں اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں جو انھیں اہل کتاب قیاس کر کے انکے ذبیحے کو حلال سمجھتے ہیں، وہ غلطی پر ہیں کیونکہ شرک کرنے سے بندہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اصول فقہ میں شرک کرنیوالے کو مرتد کہا ہے تو انھیں اہل کتاب سمجھنا بہت بڑی غلطی ہے، کیونکہ مشرک مرتد کے زمرے میں آتے ہیں؟؟؟

جواب

مشرک کا ذبیحہ تو حلال نہیں ہے ، البتہ  بریلوی حضرات پر من حیث الجماعت کفر وشرک کا فتوی مستند مفتیان کرام نے نہیں دیا ، اس لیے ان کا ذبیحہ کھایا جا سکتا ہے، شیعہ اگر عقیدہ ا مامت اور قرآن کریم میں تحریف کا قائل ہو اور شیخین سمیت حضرات صحابہ کرام پر تبر ا کرتا ہو تو اس کا ذبیحہ ناجائز وحرام ہے, البتہ اگر یہ عقائد نہ رکھتاہو تو اس کا ذبیحہ حلال ہے.واللہ اعلم۔


فتوی نمبر : 143512200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں