ہمارے معاشرے میں کچھ رسومات رائج ہوچکی ہیں جن کا کرنا لوگوں کے نزدیک فرض واجب کے درجہ میں آچکاہے،مثلاً: یومِ پیدائش یعنی سال گرہ منانا،اسی طرح کسی کے انتقال کے بعد تیجہ، چہلم برسی، شادی کے موقع پر منگنی ، مایوں ، مہندی ،بارات،مخلوط اجتماع ،گانا بجاناوغیرہ۔ہم میں سے جو بھی ان رسومات کاانکار کرتاہے اسے قطع رحمی کے ضمن میں شامل کیاجاتاہے، اب سوال یہ ہے کہ:
ان رسومات کی شرعی حیثیت کیاہے؟
اور ان رسومات کابائیکاٹ کیاقطع رحمی کے ضمن میں آتاہے؟
ذکر کردہ امور میں سے بعض بدعات اور بعض رسومات ہیں، جن کاشریعت میں کوئی ثبوت نہیں،اس لیے ان تمام امور سے اجتناب کرنا اور ان کی اصلاح لازم ہے۔اگر کسی منگنی یاشادی کی تقریب میں غیر شرعی امور کاارتکاب نہ ہوتواس میں شرکت جائزہے، جس محفل اور مجلس میں شرعی احکامات کی خلاف ورزی اور رسومات وبدعات کی پابندی ہو اس میں شرکت کرنادرست نہیں ہے، اور شرکت نہ کرنے کاحکم شرعی حکم ہے، لہذا اسے قطع رحمی پر محمول کرناشرعی احکام سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201142
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن