بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بحری سفر میں قصر کا حکم


سوال

بحری سفرمیں قصر کرنے سے متعلق علماء کیافرماتے ہیں؟

جواب

خشکی میں تین دن کا سفر شرعی اعتبار سے اڑتالیس میل کا سفر سمجھاجاتاہے،اور اڑتالیس میل کے سفر میں آدمی مسافر شمار ہوتاہے اور نمازقصر اداکرتاہے،بحری سفر میں یہ مسافت معتبر نہیں، بلکہ یہ دیکھاجائے گا کہ متوسط درجہ کی کشتی تین دن میں کتنی مسافت طے کرتی ہے ،وہی مسافت قصر کے لیے معتبرہوگی،اور اتنے سفر کوشرعی سفر شمارکیاجائے گااور نماز قصر اداکی جائے گی،اگرچہ بڑے جہاز اس مسافت کو اپنی تیز رفتاری کی بناپر جلد طے کرلیں۔(جواہرالفقہ 3/83احکام سفر)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں