بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باپ کب تک اپنے بچے کو نماز کا حکم دے سکتا ہے؟


سوال

نماز کا حکم والد صاحب بچے کو کب تک دے سکتے ہیں اور اگر بچہ شادی شدہ ہو تو پھر والد کا نماز کے بارے میں کیا حکم ہونا چاہیے؟

جواب

شریعت نے والدین کو تاکید کی ہے کہ وہ  بچپن ہی سے بچوں کو نماز کی تاکید کریں،  سات سال کی عمر سے زبانی ترغیب دیں، اور دس سال کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر تادیباً تنبیہ کریں، پھر اگر بچے شادی شدہ ہوجائیں تو بھی والدین کو چاہیے  کہ وہ ان کو نماز کی تاکید کرتے رہیں اور ان کو نماز سے غافل نہ ہونے دیں،اس کے لیے احادیثِ مبارکہ میں نماز کے جو فضائل آئے ہیں یا نماز ترک کرنے پر جو وعیدیں وارد ہوئی ہیں اُن کا سنانا مفید ہو گا۔رسول اللہ ﷺ سے ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو تہجد کی ترغیب دینے اور جگانے کے ساتھ ساتھ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نمازوں کی فکر کے واقعات بھی موجود ہیں۔

سورہ تحریم پارہ 28 میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو اپنے اہلِ خانہ کو جہنم کی آگ سے بچائیں، سورہ طٰہٰ پارہ 16 کے آخری رکوع میں رسول اللہ ﷺ کو حکم ہے کہ آپ ﷺ اپنے اہلِ خانہ کو نماز کا حکم فرماتے رہیے اور اقامتِ نماز اور ماتحتوں کو اس کی ترغیب دینے میں جو احوال پیش آئیں ان پر صبر واستقامت سے قائم رہیں۔ لہٰذا جس طرح ہر مسلمان کو اجنبی انسانوں کی ہدایت اور عام مسلمانوں کی اصلاح کی فکر کرنی چاہیے، اسی طرح اپنے اعزہ و اقارب خصوصاً اولاد کو جہنم کی آگ سے بچانے کی سعی بھی ضروری ہے، اور اس کے لیے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ البتہ حکمت ومصلحت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے؛ تاکہ اولاد میں مخالفت یا بغاوت کے جذبات نہ پیدا ہوں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں