بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بال کٹوا کر براہِ راست مسجد میں جانا


سوال

میں سر کے بال کٹوا کر مسجد نماز کے لیے جاسکتا ہوں یا کہ نہا کر  جاوں؟  کیوں کہ جسم اور سر پر کٹے بال بھی ہوسکتے ہیں،  کسی نے مجھ کو کہا تھا کہ کٹے بال مسجد میں گرنے کا بہت گناہ ہوگا.

جواب

مساجد زمین پر اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں،  اور روئے زمین پر موجود جگہوں میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے ہاں پسندیدہ جگہیں ہیں؛ اس لیے ان کی خوب پاکی و صفائی کا حکم دیا گیا ہے، لہذا جتنا ہو سکے مسجد کو صاف رکھنے کا اہتمام کرنا چاہیے اور حتیٰ الوسع یہ کوشش کرنی چاہیے  کہ ہماری وجہ سے مسجد کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہ پہنچے،  اب چوں کہ یہ بات معروف ہے کہ بال کٹوا کر  براہِ راست مسجد میں جانے سے مسجد میں بال گرنے کا قوی اندیشہ ہے؛ اس لیے بال کٹوا کر براہِ راست مسجد میں نہیں جانا چاہیے، بلکہ صفائی کر کے جانا چاہیے۔   لیکن اگر کبھی وقت تنگ ہو اور اسی حالت میں نماز کا وقت آ پہنچے اور  مسجد جانا پڑے تو بالوں کو کپڑوں سے اچھی طرح جھاڑ دیا جائے، پھر بھی لاعلمی میں کچھ  بال مسجد میں گر جائیں تو امید ہے کہ مواخذہ نہ ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں