بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

استعمال شدہ کپڑے خرید کر استعمال کرنے کا حکم


سوال

بازاروں میں جو استعمال شدہ کمبل اوربسترفروخت ہوتے ہیں، ان کو خرید کر استعمال کرنا کیسا ہے؟

جواب

استعمال شدہ اشیاء(مثلاً: گرم کمبل،بسترے،  سوئیٹر، جرسیاں اور کپڑے وغیرہ) جو مختلف جگہوں پر سستے داموں ملتی ہیں (اگرچہ یہ کفار کی استعمال کردہ ہوں)جب تک ان کے ناپاک ہونے کا یقین یا ظن غالب نہ ہو، انہیں بغیر دھوئے استعمال کرنا درست ہے، تاہم دھو کر استعمال کرنا بہرحال اولیٰ اور بہتر ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 350)

' ثياب الفسقة وأهل الذمة طاهرة.

 (قوله: ثياب الفسقة إلخ) قال في الفتح: وقال بعض المشايخ: تكره الصلاة في ثياب الفسقة؛ لأنهم لا يتقون الخمور. قال المصنف " يعني صاحب الهداية": الأصح أنه لا يكره؛ لأنه لم يكره من ثياب أهل الذمة إلا السراويل مع استحلالهم الخمر، فهذا أولى'. اهـ

الولوالجیة (۴۶/۱)

' لابأس بلبس ثیاب أهل الذمّة والصلاة فيها، وأما الأزار والسراویل فإنها تکره الصلاة فیهما مالم یغسلا في قول أبي حنیفة و محمد، وقال أبویوسف: أجزاه بلاکراهة، أمّا الجواز في الکل ؛ فلأن الطهارة في الثیاب أصل، ولیس في حالة الکفر ما یوهم نجاسة ثیابهم، فلهذه العلة لم یکره أبویوسف في الأزار والسراویل وهما کرها'۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں