آج کل بعض ہوٹلوں میں کھانا کھایا جائے تو بینک کی طرف سے اے ٹی ایم کارڈ پہ 30% یا 25% ڈسکاؤنٹ ملتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟
اے ٹی ایم کے ذریعے کھانے کے بل کی ادائیگی کی صورت میں تھوڑی تفصیل ہے: اگر یہ سہولت کریڈٹ کارڈ پر مل رہی تو جائز نہیں، اس لیے کہ کریڈٹ کارڈ کا معاملہ ہی سود پر مشتمل ہونے کی بنا پرناجائز ہے۔ اور اگر ڈیبٹ کارڈ پریہ سہولت حاصل ہورہی ہے تو یہ دیکھا جائے گا کہ ڈسکاؤنٹ بینک کی طرف سے ہے یا ہوٹل کی طرف سے، اگر بینک کی طرف سے ڈسکاؤنٹ ہو تو شرعا ربوا کے زمرے میں آنے کی بنا پر جائز نہیں، البتہ ہوٹل کی طرف سے ہو تو جائز ہے اور اگر یہ واضح نہ ہو کہ ڈسکاؤنٹ بینک طرف سے ہے یا ہوٹل کی طرف سے، تب احتیاط اسی میں ہے کہ اس سہولت کو استعمال نہ کیا جائے. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143802200038
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن