ایک آدمی کومزدوری میں ایک مکان دیتاہے اورمزدور کہتاہے کہ میں ایک گز 100 روپیہ کے عوض بناؤں گالیکن دیوار کے اندر دروازے اورکھڑکیاں لگانی پڑتی ہے جو کہ مزدور ان کا پیسہ بھی لیتاہے ،حالانکہ ادرتودیوار نہیں بلکہ ایک خالی گاہ ہے اور مزدور یہ خالی گاہ بھی اپنی مزدوری میں شمارکرتے ہیں ۔ اب امرمطلوب یہ ہے کہ مستأجرکیلےاسپردینا اوراجیر کواس سے لینا کیساہے ؟
دیوار ہی میں کھڑکیوں اور دروازوں کی جگہ نفاست سے چھوڑنا بھی مہارت کا تقاضہ کرتی ہے، اور یہ مہارت سے بنانا بھی مزدور کا ایک عمل ہی ہے، اسی وجہ سے عرف میں اس دیوار کی خالی جگہوں کو بھی دیوار ہی کا حصہ قرار دے کر ان کی مزدور بھی دی جاتی ہے، اس لیے مزدور کا دیوار کی کل لمبائی چوڑائی کے حساب سے مزدوری کا مطالبہ کرنا جائز ہے۔
فتوی نمبر : 143705200032
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن