بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک واقعہ کی تحقیق


سوال

بعض خطبا ء سے بیانات میں یہ واقعہ سناے کہ:"حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ توتلے تھے، "اشھد "نہیں کہہ سکتے تھے تو اذان میں "اسھد "کہتے تھے، ایک بار ان کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ اذان کہنے سے منع کر دیا اور فرمایا: صبح صادق ہو تو کوئی اور اذان کہے۔ لیکن رات بہت ہی زیادہ طویل ہوگئی، سارے لوگ بالآخر اکتا گئے، سب آکر مسجد میں اکٹھے ہوئے کہ آخر آج رات کیوں رک گئی ہے ؟ تو جبرائیل علیہ السلام، اللہ تعالی کی طرف سے حکم لائے کہ جب تک بلال کو اذان کی اجازت نہیں دی جائے گی رات ختم نہیں ہوگی، اجازت دی گئی تو رات ختم ہوگئی". کیا یہ واقعہ صحیح اور مستند ہے؟

جواب

محدثین نے حضرت بلال رضی اللہ کی زبان میں لکنت کی بات کو موضوع ومن گھڑت قرار دیا ہے، علامہ سخاوی رحمہ اللہ تو لکھتے ہیں کہ: ایسا ہوتا تو حضور علیہ السلام انہیں موذن ہی کیوں کر بناتے، اور یوں تو دشمنانِ اسلام کو بہت کچھ کہنے کا موقع مل جاتا، اس لیے مذکورہ واقعہ بیان کرنے سے اجتناب لازم ہے.

نیز صحابہ کرام بہت ہی برگزیدہ اور مقدس ہستیاں ہیں ، ان کے لیے الفاظ اورالقاب بھی نہایت ادب اورعظمت والے استعمال کرنے چاہئیں،اس لیے اس واقعہ کے متعلق سوال کرتے  وقت بھی "توتلے" کے بجائے "لکنت "کا لفظ استعمال کرنا چاہیے تھا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143802200036

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں