بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

 ایک عمل کے لیے دو جگہ سے اجرت لینا


سوال

 ایزی پیسہ کے ذریعہ جو یو ٹیلیٹی بل ادا کیے جاتے ہیں، کمپنی اس پر 3روپے کمیشن دیتی ہے، کچھ دکان دار گاہک سے 10 روپے زائد رقم کے مطالبہ پر بل بھر تے ہیں، بعض مرتبہ گاہک مجبوری کی صورت میں ادا کرتے ہیں ؛ کیوں کہ آخری تاریخ ہوتی ہے، بینک کے اوقات ختم ہوچکے ہوتے ہیں اور کچھ صورتوں میں اپنے آپ کو بینک میں لائن میں لگنے سے بچنے کے لیے ادا کرتے ہیں، کیا زائد رقم لینا اور دینا درست ہے؟  اس بل کے بھرنے میں ایک سے پانچ منٹ کا وقت لگتا ہے، نیٹ ورک کی مصروفیت کے حساب سے چند دکان داروں کے بقول 3 روپے کم ہے،  جس کی وجہ سے ہم بل نہیں لیتے اور زائدرقم کو ناجائز سمجھ کر لوگوں کو واپس کردیتے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔  شریعت کے مطا بق دکان داروں اور عوام کی راہ نما ئی فرمائیں!

جواب

مذکورہ صور ت میں جب کہ ایزی پیسہ والی کمپنی   دکان داروں کو  بل لینے کا کمیشن ادا کرتی ہے تو ان کا گاہکوں سے مزید رقم کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں ہے ؛  اس لیے کہ اسی عمل کی اجرت وہ ادارے سے وصول کررہے ہیں اور اس کا معاہدہ کرچکے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں