بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک طلاق کے بعد رجوع نہ کرنا


سوال

میرے شوہر سید طلحہ علی نے مجھے ان الفاظ: " میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" کے ساتھ ایک مرتبہ جنوری 2018 میں طلاق دی تھی،  اس وقت میں حمل کے آٹھویں ماہ میں تھی اس کے بعد   انہوں نے مجھے میرے والدین کے گھر چھوڑ دیا اور مجھ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں رکھا ، میں نے کئی بار کوشش کی کہ دوبارہ نباہ ہو جائے،  مگر انہوں نے بات کرنے سے بھی انکار کردیا ، مارچ 2018 کو میں نے بچہ کو جنا ، مگر انھوں نے اب تک اپنے بچہ کے حوالہ سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا ،  یہاں تک کہ اپنے بچہ کو چھونا بھی گوارا نہ کیا، میں خود ہی اپنا اور اپنے بچہ کا خرچہ اٹھا رہی ہوں ۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اب اپنے شوہر کے نکاح سے آزاد ہوچکی ہوں؟ یا اب تک ان کے نکاح میں ہوں؟

کیا میں اب اپنی مرضی سے کسی اور جگہ نکاح کر سکتی ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کا بیان اگر حقائق پر مبنی ہو تو اس صورت میں عدت کے دوران شوہر کی جانب سے رجوع نہ کرنے کی وجہ سے بچہ کی پیدائش کے ساتھ ہی سائلہ اپنے  شوہر کے نکاح سے آزاد ہو گئی تھی؛  لہذا سائلہ اگر کسی اور جگہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو شرعاً اسے اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں