بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرایہ کے مکان میں رہائش پذیر شخص کیا زکاۃ لے سکتاہے؟


سوال

ایک آدمی کرایہ کے مکان میں رہتا ہے اور اس نے اپنے رہنے کے لیے ایک زمین خرید لی ہے, اور اس مکان کے علاوہ اس کے پاس کچھ بھی نہیں تو کیا یہ آدمی زکاۃ لے سکتا ہے؟

جواب

جس شخص کے پاس زکاۃ کے نصاب کے برابر  (ساڑھے باون تولہ چاندی کی) قیمت کا کوئی مال موجود ہو ، خواہ وہ مال تجارت کے لیے ہو یا نہیں، بشرطیکہ وہ مال  بنیادی ضرورت سے زائد ہو تو ایسا شخص  مال دار ہے۔اس کو زکاۃ  نہیں دے سکتے۔

 اور جس کے پاس اتنا مال نہیں، بلکہ تھوڑا مال ہے یا کچھ بھی نہیں یعنی ایک دن کے گزارے کے موافق بھی نہیں اس کو غریب کہتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو زکاۃ کا پیسہ دینا درست ہے، اور ان لوگوں کو لینا بھی درست ہے۔

چوں کہ سوال میں مذکورہ شخص  کی رہائش کی ضرورت کرایہ کے گھر سے پوری ہورہی ہے اور کرایہ ادا ہورہا ہے، اور اس کی خریدہ کردہ زمین / مکان ضرورت سے زائد ہے، لہٰذا اگر اس زمین کی قیمت نصاب کے بقدر ہو تو وہ شخص زکاۃ نہیں لے  سکتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں