1 ایک شخص فیکٹری میں ملازم ہے, مالک اور ملازم کا اس طرح معاملہ ہوا تھا کہ تنخواہ تین مہینے بعد ملے گی 12ہزار روپے کے حساب سے. معاہدے کے وقت ملازم راضی ہو جاتا ہے، لیکن ایک ماہ گزرنے کے بعد وہ ملازم اپنے مالک سے کہتا ہے ابھی تنخواہ دے دو چاہے گیارہ (11) ہزار روپےمہینے کے حسا ب سےدو، اب اس معاملے کا کیا حکم ہے? کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟
2۔ ایڈوانس تنخواہ لینے کی صورت میں کمپنی مقررہ تنخواہ سے کم رقم دیتی ہے، باقی رقم کاٹ لیتی ہے، مثال کے طور پر میری تنخواہ 30 ہزار روپے ہے اگر میں کمپنی سے کہتا ہوں مجھے اس مہینے کی رقم ایڈوانس دے دو تو مجھے 25 ہزار ملتے ہیں، باقی رقم مہینے پورا ہونے پر بھی نہیں دیتے، کیا یہ درست ہے?
1۔ معاہدہ کے مطابق تنخواہ کا مطالبہ کرنا چاہیے، ضرورت پڑنے پر اگر وقت مقررہ سے پہلے تنخواہ کا مطالبہ کیا جائے، تو تنخواہ دینے نہ دینے کا کمپنی کو اختیار ہوگا، تاہم ملازم مقررہ ذمہ داری پورے کرے تو اسے مقرر شدہ تنخواہ ادا کرنا کمپنی پر لازم ہوگا، اس میں کمی کرنے کا کمپنی کو اختیار نہ ہوگا۔
2۔ ایڈوانس تنخواہ لینے کی صورت میں تنخواہ میں کٹوتی کرنا ملازمین کے ساتھ ظلم ہے، ایسا کرنے کا کمپنی کو شرعاً اختیار نہیں، تاہم وقت مقررہ سے پہلے تنخواہ کا کچھ فیصد روکنا اور اور وقت مقررہ پر تنخواہ کا بقیہ حصہ دینے کی اجازت ہوگی، البتہ اگر کمپنی نے ملازمت دیتے ہوئے ملازم سے پہلے ہی معاہدہ کر رکھا ہو کہ ایڈوانس تنخواہ لینے کی صورت میں اتنے فیصد تنخواہ کم ہو گی اور وقت مقررہ پر تنخواہ لینے کی صورت میں تنخواہ اتنی ہوگی تو اس صورت میں ایسا کرنا درست ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200214
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن