ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشن کے بعد کمپنی واپس کچھ رقم دیتی ہے، کیا یہ رقم لینا جائز ہے؟
ایزی پیسہ اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں کمپنی کو بطورِ قرض رقم رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو، ایسے اکاؤںٹ کھلوانا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھلوانا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201684
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن