بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایجاب و قبول کے بغیر نکاح نامہ پر دستخط سے نکاح کا حکم


سوال

اگر کوئی مرد و عورت صرف نکاح نامہ پر دستخط کریں اور نکاح کا خطبہ نہ پڑھا جائے تو  شرعی طور پر وہ دونوں آپس میں میاں بیوی بن جائیں گے؟جب کہ انہوں نے صرف قانونی پیپر پر دستخط کیے ہیں۔

جواب

نکاح منعقد ہونے کے لیے دوگواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ ایجاب و قبول کرنا ضروری ہے،ورنہ نکاح نہیں ہوتا،لہذا صورتِ مسئولہ میں باقاعدہ ایجاب و قبول کیے بغیر صرف نکاح نامہ پر دستخظ کرنے سے نکاح نہیں ہوا،صرف دستخط کردینا ایجاب و قبول کے قائم مقام نہیں ہوسکتا۔ (ردالمحتار، کتاب النکاح۔ امداد الفتاویٰ، جلد دوم، کتاب النکاح، زیرِ عنوان: محض تحریری ایجاب وقبول سے نکاح نہ ہونا اور جواز کی شرط، ص:257۔ ط: دارالعلوم کراچی)

 

واضح رہے کہ اگر  شرعی گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ ایجاب وقبول کرکے کاغذات پر دستخط کیے جائیں تو نکاح منعقد ہوجائے گا، اگرچہ خطبہ نکاح نہ پڑھاگیاہو، لیکن اس صورت میں خطبہ نکاح کی سنت ادا نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں