کیا اہلِ کتاب کا ذبح کیا ہوا کھایا جا سکتا ہے؟
اہلِ کتاب کا ذبیحہ بنصِ قرآنی حلال ہے، مگر شرط یہ ہے کہ وہ ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام نہ لے، ور نہ ان کا ذبیحہ حرام ہے۔
لہذا اگر یہود ونصاری اپنے مذہب کے اصول ، پیغمبر اور کتبِ سماویہ کو مانتے ہیں ، دہریہ، سائنس اور نجوم پرست نہیں ہیں، اور جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح کرتے ہیں، ذبح کے وقت اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام نہیں لیتے تو ایسے یہود ونصاریٰ کا ذبیحہ حلال ہے اور اس کا گوشت کھانا جائز ہے۔
لیکن موجودہ دور کے اکثر یہود ونصاریٰ ملحد، دہریہ، سائنس پرست اور نجوم پرست ہیں، صرف نام کے اہلِ کتاب ہیں، ان کو مذہب سے بالکل لگاؤ نہیں، بلکہ ان کے اقوال وافعال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مذہب سے بے زار ہیں تو ایسے یہود ونصاریٰ کو "اہلِ کتاب" کہنا صحیح نہیں اور ان کا ذبیحہ بھی حلال نہیں؛ اس لیے حلال اور غیر مشتبہ چیز کو چھوڑ کر مشتبہ چیز اختیار نہ کی جائے اور ان کے ذبیحہ سے مکمل احتراز کیا جائے۔(مستفاد:قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200622
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن