بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اہل کتاب سے نکاح اور ان کے تہوارپر مبارکباد دینا


سوال

بعض مسلمان کہتے ہیں کہ کرسمس دن پر کسی کو مبارکبادی دینا حرام ہے ۔ بر تقدیر حرمت ایک مسلمان اپنی عیسائی بیوی (جسے اللہ نے جائز قرار دیا ہے  ) کو اس موقع پر کیا کہے گا ؟

جواب

۱۔ غیرمسلموں کے مذہبی تہواروں کے موقع پران کو مبارک باد دینے  کے  بارے میں شرعی حکم یہی ہے کہ چونکہ یہ تہوار مشرکانہ اعتقادات پرمبنی ہوتے ہیں اورمسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لیے شرک سے برأت اوربے تعلقی کااظہارضرروی ہے۔اس لیے ان پرمبارک باد دیناگویاان کے نقطۂ نظرکی تائید ہے اس لیے اس سے گریزکرناچاہیے۔(فتاویٰ تاتارخانیہ5/519،ط:ادارۃ القرآن کراچی)

۲۔عیسائی عورتوں سے نکاح کے بارے میں  بھی شریعت میں تفصیلات موجودہیں،اہل کتاب سے نکاح اس وقت جائزہے جب حقیقتاً وہ آسمانی کتاب کے ماننے والے اور اس کے تابعدارہوں۔دھریے نہ ہوں۔فی زمانہ یہودونصاریٰ کی اکثریت آسمانی کتاب سے کوئی تعلق نہیں رکھتی لہذا ان سے نکاح جائزنہیں۔البتہ اگرتحقیق سے کسی عورت کااہل کتاب ہوناثابت ہوجائے توا س سے اگرچہ نکاح جائزہے تاہم چندمفاسد کی وجہ سے مکروہ ہے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے دورمبارک میں اس پرسخت ناراضگی کااظہارفرمایاتھا۔بہر حال اگر مذکورہ شرائط  کے مطابق کسی کی بیوی عیسائی ہے تو اس کے ساتھ بیوی ہونے کی وجہ سے حسن سلوک کا حکم ضرور ہے مگر اسے کرسمس کی مبارکباد نہیں دی جاسکتی کیونکہ بیوی کی دلجوئی سے پہلے شوہر پر اپنے دین کی حفاظت واجب ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143703200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں