ایک شخص نے دو سال پہلے اپنی بیوی کے سامنے اس طرح کی قسم کھائی کہ اگر میں آپ کے والد کے گھر گیا تو آپ میری بہن ہو۔اب پوچھنا یہ ہے کہ وہ شخص اپنے سسر کے گھر جا سکتا ہے؟ اگر وہ شخص سسر کے گھر جاے تو کیا حکم ہے؟
وضاحت از سائل( یہ قسم غصے کی حالت میں کھائی ہےاور بہن کہنے سے اس شخص نے طلاق مراد لی ہے )
صورتِ مسئولہ میں طلاق کی نیت سے اپنی بیوی کو جو یہ الفاظ کہے : " اگر میں آپ کے والد کے گھر گیا تو آپ میری بہن ہو" تو ان الفاظ کے کہنے کی وجہ سے ایک طلاقِ بائن معلق ہوگئی ہے، پس اگر اب شوہر اپنے سسر کے گھر جائے گا تو سسر کے گھر جاتے ہی ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، شوہر کو رجوع کا حق نہیں ہوگا، البتہ باہمی رضامندی سے نئے مہر کی تعیین کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا جائز ہوگا ، اور آئندہ کے لیے شوہر کو صرف دو طلاق کا حق ہوگا اور تجدیدِ نکاح کے بعد اگر شوہر اپنے سسر کے گھر جائے گا تو دوبارہ طلاق واقع نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201526
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن