بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر شادی سے پہلے بیوی کے کسی سے تعلقات رہے ہوں تو کیا اسے طلاق دینی چاہیے؟


سوال

میری شادی کو دس سال ہوگئے ہیں،  پہلی رات کو  مجھے پتا چلا کہ میری بیوی پاک ہے پہلے ہم بستری نہیں کی ہے، دس سال کے بعد باتوں باتوں میں اس کو میں نے قسم دی کہ سچ بتانا آپ نے کبھی کسی سے تعلق رکھا ہے؟ مجھے بیوی نے بتایاکہ شادی سےپانچ ماہ پہلے ہماری  پڑوسی لڑکی لوگوں کے ساتھ  ملتی تھی، وہ لڑکی کہیں چلی گئی، اس کا دوست پھر مجھے اشارے کرتا تھا، اس طرح اس نے  مجھ سے تعلق بنایا،  میں نے اس سے دس سے بارہ ملاقاتیں کی ہو ں گی، دو سے تین دفعہ گلے ملی ہوں، اس کے بعد میں نہ اس سے اور نہ کسی اور سے ملی ہوں، اور نہ ہی میں نے اس سے ہم بستری کی ہے، میں سوچتی تھی کہ   صرف باتیں کرتے ہیں، کیا ہوتاہے، پراب مجھےلگا ہے کہ  میں نے بہت بڑا گناہ کیا ہے،  اللہ مجھے معاف کردے،  آپ بھی مجھے معاف کر دیں ۔

 اب شرعی حکم کیا ہے؟ کیا میں اپنی بیوی کو طلاق دوں؟

جواب

حدیث شریف میں آتا ہے کہ تمام بنی آدم خطا کار ہیں اور بہترین خطا کار وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں، لہٰذا اگر آپ کی بیوی سے ماضی میں کوئی غلطی ہوئی ہے، لیکن وہ اس غلطی سے توبہ کرچکی ہے اور پشیمان ہے تو آپ  نہ تو اس کی پردہ دری کریں، نہ طعنہ دیں اور نہ ہی اسے طلاق دیں، اس کی پردہ پوشی کرتے ہوئے اسے اپنے ساتھ رکھیں اور اچھا برتاؤ کریں؛  تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی غلطیوں اور گناہوں پر بھی پردہ ڈالیں اور آپ کو بھی معاف کریں۔ بحیثیتِ شوہر پاکیزہ اور کامیاب زندگی کے لیے نگرانی ضرور رکھیں، لیکن بے جا شک اور تجسس سے بھی بچیں؛ کیوں کہ ان معاملات میں تجسس اور بے جا شک انسان کی زندگی کو اجیرن کردیتاہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں