بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر روزے سے طبیعت خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو روزے کا حکم


سوال

اگر روزہ رکھنے سے طبیعت خراب ہونے کا خدشہ ہو تو ایسے میں کیا حکم ہے؟

جواب

اگر کوئی بیمار ایسا ہو کہ روزہ رکھنے کی وجہ سے واقعۃً اس کی بیماری بڑھنے کا غالب گمان ہو، (یعنی ایسی بیماری میں روزہ رکھنے سے عموماً مرض بڑھ جاتاہو، یا اس شخص کا اپنا تجربہ یہی ہو) یا مسلمان دین دار (کم از کم نماز روزے کا پابند) ڈاکٹر روزہ چھوڑنے کا کہے  تو ایسے شخص کو شریعت نے روزہ چھوڑنے کی گنجائش دی ہے کہ ابھی روزہ نہ رکھے، صحت یاب ہو جانے کے بعد اس کی قضا  کر لے ، لیکن اگر کسی شخص کو طبیعت خراب ہونے کا صرف وہم ہو، غالب گمان نہ ہو تو ایسے آدمی کو روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔

اور اگر ایسا مرض ہو کہ اس سے صحت یابی کی امید نہ ہو، اس وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتا، تو ایسے شخص کے لیے فدیہ کا حکم ہے، ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت) ہے، بعد میں اگر صحت یاب ہوجائے تو جتنے روزے چھوڑے ہوں ان کی قضا لازم ہوگی، اور فدیہ کا ثواب الگ ملے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200470

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں