میری بہن اور اُس کی نند کے درمیان کسی بات پر تکرار ہو گئی، میرے بہنوئی کو غصہ آیا تو اس نے اپنی بیوی (میری بہن) سے کہا کہ اگر دوبارہ آپ دونوں (میری بہن اور بہن کی نند) نے آپس میں بات کی تو تمہیں طلاق، اس طرح اس نے تین بار کہا۔ اس کے بعد سے کچھ عرصہ ہو گیا ہے کہ وہ دونوں آپس میں باتیں بالکل نہیں کرتیں ، لیکن اب بہنوئی اپنی غلطی پر پشیمان ہے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا کوئی شرعی طریقہ ہے کہ طلاق بھی نہ ہو اور وہ دونوں آپس میں باتیں بھی کرنا شروع کر دیں? کسی نے کہا ہے کہ آپ کے مسائل اور ان کا حل میں طریقہ لکھا ہے، لیکن ہم اپنی طرف سے پڑھ کر عمل نہیں کر سکتے. راہ نمائی فرمائیں!
مذکورہ صورت میں تین طلاق سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ آپ کے بہنوئی، اپنی اہلیہ(آپ کی بہن) کو ایک طلاق دے کر چھوڑدیں، جب عدت پوری ہوجائے تو آپ کی بہن اپنی نند سے بات چیت شروع کرلے، اس کے بعد بہنوئی ، آپ کی بہن سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔ اس تدبیر سے تعلیق ختم ہوجائے گی، آپ کی بہن تین طلاق سے بچ جائے گی اور آئندہ نند سے بات چیت بھی کرسکے گی، تاہم آئندہ بہنوئی کو دو طلاق کا اختیار ہوگا۔
فتح القدير لكمال بن الهمام (10/ 437):
"وعرف في الطلاق أنه لو قال إن دخلت فأنت طالق إن دخلت فأنت طالق إن دخلت فأنت طالق فدخلت وقع عليها ثلاث تطليقات".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 355):
"فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدةً ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن