بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنے محلے کی مسجد کو چھوڑ کر کسی دوسری مسجد میں اعتکاف


سوال

اگر کوئی شخص رمضان کے آخری عشرے میں اپنے محلے کی مسجد کو چھوڑ کر کسی دوسری مسجد میں اعتکاف کے لیے جاتا ہے، حال آں کہ اس کے محلے کی مسجد میں کوئی بھی اعتکاف کے لیے نہیں بیٹھا ہو تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ محلے کی مسجد جو معتکف سے خالی ہو اس وجہ سے محلے والوں کے ساتھ یہ شخص بھی گناہ گار ہوگا؟

جواب

ہر محلہ کی مسجد  میں اعتکاف کرنا اہلِ محلہ کے ذمے سنت مؤ کدہ علی الکفایہ ہے، یعنی واجب کے قریب ہے، اگر تمام محلہ والوں میں سے کوئی بھی اس سنت کو ادا نہ کرے تو سب  اس سنت کے چھوڑنے والے ہوں گے ؛ اس لیے اپنے محلے کی مسجد کو چھوڑ کر کسی دوسری مسجد میں اعتکاف کرنا جب کہ اپنی مسجد میں کوئی بھی اعتکاف کرنے والا نہ ہو درست نہیں ۔ دیگر اہلِ محلہ کے ساتھ یہ شخص بھی ترکِ سنت مؤ کدہ کے گناہ میں شامل ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں