اگر مقتدی کو امام سے بغض ہو اور اس کی غیبت بھی کرے تو کیا اس امام کے پیچھے اس کی نماز ہو جائے گی؟
اس امام کے پیچھے مقتدی کی نمازیں ادا ہو جائیں گی، لیکن کسی بھی مسلمان کا بغض دل میں رکھنا مستقل گناہ ہے، نیز غیبت کرنا (کسی میں موجود برائی کا ذکر اس کی پیٹھ پیچھے کرنا کہ اگر اس شخص کو پتا چل جائے تو اُسے برا لگے) مستقل گناہ ہے، لہٰذا ایسے مقتدی کو چاہیے کہ اپنے اس گناہ سے توبہ کرے اور امام صاحب کے لیے دل میں بغض بھی نہ رکھے اور غیبت بھی نہ کرے۔ اگر امام صاحب کی کسی غلطی پر مطلع ہو تو اس سے چشم پوشی کرے یا حکمت کے ساتھ کسی ایسے بزرگ یا عالم سے ذکر کرکے ان کی اصلاح کروادے جس سے دل آزاری بھی نہ ہو اور غلطی کی اصلاح بھی ہوجائے، براہِ راست خود درمیان میں نہ آئے، یہی خیرخواہی کا تقاضا ہے۔
اور اگر امام صاحب میں غلطی یا خامی نہ ہو، لیکن صرف بغض کی وجہ سے پیٹھ پیچھے اس کی برائی کی جائے یا ان پر کوئی الزام لگایا جائے تو یہ غیبت سے بھی بڑھ کر بہتان طرازی ہے، جس کا گناہ اس سے بڑھ کر ہے۔ بہرحال صدقِ دل سے توبہ کرنے کے ساتھ امام صاحب سے عمومی انداز میں معافی بھی مانگ لی جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200914
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن