بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اپریل فول منانا


سوال

کیا اپریل فول منانا درست ہے؟

جواب

’’اپریل فول‘‘  کی رسم مغرب سے ہمارے یہاں آئی ہے اور یہ بہت سے کبیرہ گناہوں کا مجموعہ ہے۔

(1) اس دن صریح جھوٹ بولنے کو لوگ جائز سمجھتے ہیں، جھوٹ کو اگر گناہ سمجھ کو بولا جائے تو گناہِ کبیرہ ہے اور اگر اس کو حلال اور جائز سمجھ کر بولا جائے تو اندیشہٴ کفر ہے۔ جھوٹ کی برائی اور مذمت کے لیے یہی کافی ہے کہ قرآن کریم نے ”لعنت الله علی الکاذبین“  فرمایا ہے، گویا جو لوگ ’’اپریل فول‘‘ مناتے ہیں وہ قرآن میں ملعون ٹھہرائے گئے ہیں، اور ان پر خدا تعالیٰ کی، رسولوں کی، فرشتوں کی، انسانوں کی اور ساری مخلوق کی لعنت ہے۔

(2) اس میں خیانت کا بھی گناہ ہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:

”کبرت خیانةً أن تحدث أخاک حدیثاً هو لک مصدق وأنت به کاذب. رواه أبوداود.“(مشکاۃ ص:۴۱۳)

ترجمہ:…”بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایک بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھے، حال آں کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔“

اور خیانت کا کبیرہ گناہ ہونا بالکل ظاہر ہے۔

(3) اس میں دوسرے کو دھوکا دینا ہے یہ بھی گناہ کبیرہ ہے، حدیث میں ہے:

ومنْ غشَّنا فليسَ منَّا‘‘.  (مسلم)

ترجمہ:…”جو شخص ہمیں (یعنی مسلمانوں کو) دھوکا دے، وہ ہم میں سے نہیں‘‘۔

(4) اس میں مسلمانوں کو ایذا پہنچانا ہے، یہ بھی گناہِ کبیرہ ہے، قرآنِ کریم میں ہے:

وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا (احزاب 58)

ترجمہ: ’’بے شک جو لوگ ناحق ایذا پہنچاتے ہیں موٴمن مردوں اور عورتوں کو، انہوں نے بہتان اور بڑا گناہ اٹھایا‘‘۔

(5) اپریل فول منانا گم راہ اور بے دین قوموں کی مشابہت ہے، اور آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’من تشبه بقوم فهو منهم‘‘ جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت کی وہ ان ہی میں سے ہوگا۔‘‘

پس جو لوگ اہلِ مغرب کی مشابہت میں اپریل فول مناتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیے کہ خدانخواستہ وہ قیامت کے دن یہود و نصاریٰ کی صف میں اٹھائے جائیں۔

لہذا  تمام مسلمانوں کے لیے کئی گناہوں پر مشتمل اس رسمِ بد سے مکمل اجتناب ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200458

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں