بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اوبین کی نفل دو، دو رکعت کرکے پڑھنا


سوال

کیا اوابین کے نفل پہلے چار رکعت نیت کرکے اور پھر دو رکعت  نیت کرکے  پڑھ سکتے ہیں ، یا لازمی ہے کہ دو ، دو رکعت کرکے پڑھیں؟

جواب

عام طور پر مغرب کی نماز کے بعد  جو نوافل ادا کی جاتی ہیں ان کو " صلاۃ الاوابین" کہتے ہیں، یہ کم ازکم چھ رکعت اور زیادہ سے زیادہ بیس رکعت ہیں ، اور بہتر یہ ہے کہ مغرب کی سنت کے علاوہ چھ رکعتیں پڑھی جائیں ، تاہم اگر وقت کم ہے تو سنتِ مؤکدہ کے بعد مزید  دو ، دو کرکے چار رکعت پڑھ لینے سے بھی اس کی فضیلت حاصل ہوجائے گی، نیز اوابین کو دو ، دو رکعت کرے پڑھنا بہتر ہے، لازم اور ضروری نہیں ہے، اگر پہلے چار رکعت اور پھر دورکعت پڑھی جائے تو یہ بھی جائز ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 13)
''(وست بعد المغرب)؛ ليكتب من الأوابين (بتسليمة) أو ثنتين أو ثلاث، والأول أدوم وأشق، وهل تحسب المؤكدة من المستحب ويؤدى الكل بتسليمة واحدة؟ اختار الكمال: نعم.

(قوله: بتسليمة أو ثنتين أو ثلاث) جزم بالأول في الدرر، وبالثاني في الغزنوية، وبالثالث في التجنيس كما في الإمداد، لكن الذي في الغزنوية مثل ما في التجنيس، وكذا في شرح درر البحار. وأفاد الخير الرملي في وجه ذلك أنها لما زادت عن الأربع وكان جمعها بتسليمة واحدة خلاف الأفضل، لما تقرر أن الأفضل رباع عند أبي حنيفة ، ولو سلم على رأس الأربع لزم أن يسلم في الشفع الثالث على رأس الركعتين، فيكون فيه مخالفة من هذه الحيثية، فكان المستحب فيه ثلاث تسليمات ؛ ليكون على نسق واحد. قال: هذا ما ظهر لي، ولم أره لغيري. (قوله: الأول أدوم وأشق)؛ لما فيه من زيادة حبس النفس بالقباء على تحريمة واحدة، وعطف أشق عطف لازم على ملزوم. وفي كلامه إشارة إلى اختيار الأول، وقد علمت ما فيه''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں