بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انگوٹھی کے علاوہ چاندی اور سونے کا استعمال / چاندی کے بٹن کا حکم


سوال

کیا چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ چاندی کا استعمال کرنا جائز ہے، مثلاً چاندی کے بٹن قمیص میں لگانا وغیرہ وغیرہ؟

جواب

مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی (ساڑھے چار ماشہ وزن کے اندر اندر) اور عورتوں کے لیے چاندی  اور سونے کے زیور کے علاوہ،  چاندی  اور سونے کا عام استعمال جائز نہیں ہے۔

البتہ چاندی کے بٹن  استعمال کرنے میں یہ تفصیل ہے  کہ اگر چاندی کے بٹن کپڑے سے الگ نہیں ہوتے مثلاً دھاگے وغیرہ سے سلائی کیے ہوئے ہوں، تو ان  کا استعمال جائز ہے، اور چاندی کے وہ بٹن جو کپڑے سے الگ ہوجاتے ہیں(جیسے ڈبل کاج والے بٹن) اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔

وفیالاختيار لتعليل المختار (4/ 159):
"ولايجوز استعمال آنية الذهب والفضة، ويستوي فيه الرجال والنساء. 

قال: (ولايجوز استعمال آنية الذهب والفضة) ، قال عليه الصلاة والسلام: «من شرب في إناء ذهب وفضة فكأنما يجرجر في بطنه نار جهنم»؛ وعلى هذا المجمرة والملعقة والمدهن والميل والمكحلة والمرآة ونحو ذلك، والنصوص وإن وردت في الشرب فالباقي في معناه لاستوائهم في الاستعمال، والجامع أنه زي المتكبرين وتنعم المترفين، وأنه منهي عنه فيعم الكل. (ويستوي فيه الرجال والنساء)؛ لعموم النهي، وعليه الإجماع".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار):

"لا بأس بأزرار الديباج والذهب".(6/ 355) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200848

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں