بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کے کاروبار میں شریک رہنا


سوال

کسی بندے یا ادارے کے ساتھ جس میں نفع اور نقصان کی بنیاد ہو، بے شک وہ انشورنس کا ہو، کیا اس میں پیسے دینا جائز ہے؟

جواب

اگر آپ کے سوال  کا منشا یہ ہے کہ  انشورنس کی کمپنی میں شراکت کرنا چاہتے ہیں، تو یہ جائز نہیں، خواہ یہ شراکت نفع و نقصان کی بنیاد پر  ہی ہو، اس لیے کہ   کاروبار میں شراکت کے لیے کاروبار  کا حلال ہونا ضروری ہے۔

’’ سنن ابن ماجه‘‘: عن عبد اللّٰه بن مسعود عن أبیه قال: ’’لعن رسول اللّٰه ﷺ آکل الربوا وموکله وشاهدیه وکاتبه‘‘. 
(۱/۱۶۵، سنن أبي داود :۲/۳۷۴ ، با ب في اکل الربوا)
’’ السنن الکبری للبیهقي‘‘: عن علي أمیر المؤمنین مرفوعًا : ’’ کل قرض جر منفعة فهو ربا ‘‘. (۵/۵۷۱ ، تکملة فتح الملهم : ۱/۵۷۴) 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں