بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنیوں سے متعلقہ ہسپتال میں ملازمت کاحکم


سوال

میں یہاں دبئی میں ڈاکٹر کی حیثیت سے کام کر رہا ہوں، ایک کمپنی کے پرائیو یٹ کلینک میں۔ دبئی اور ابو ظہبی میں زیادہ تر ہسپتالوں اور کلینکوں میں مریضوں کا علاج انشورنس کے ذریعے کیا جاتا ہے، کیوں کہ ایک تو علاج مہنگا ہے اور دوسرا زیادہ تر کمپنیاں اپنے ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کراتی ہیں، جس کی مد میں یہ کمپنیاں انشورنس کمپنیوں کو سالانہ مخصوص رقم ادا کرتی ہیں اور اس کے بدلے انشورنس کمپنیاں ان کے ملازمین کا علاج کرانے کی پابند ہوتی ہیں، لہذا یہ کہنا ہو گا کہ دبئی اور ابوظہبی میں سرکاری اور غیر سرکاری ہسپتالوں میں آمدن کا زیادہ تر حصہ انشورنس کمپنیوں سے حاصل کردہ رقم کا ہوتا ہے جو وہ لوگوں کے علاج کی مد میں ان ہسپتالوں کو ادا کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔اب رفتہ رفتہ یہ حکومت کی پالیسی بنتی جا رہی ہے اور خبریں ہیں کہ حکومت دبی بھی حکومت ابوظہبی کی طرح ویزہ کے حصول کیلئے انشورنس کو لازمی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ایسی صورت حال میں یہاں شعبہ صحت میں ملازمت کرنا درست ہے یا نہیں۔ اس کے مقابلے میں باقی امارات میں اب تک انشورنس کا رواج عام نہیں ہوا جیسا کہ شارجہ اور راس الخیمہ میں، لیکن وہاں حکومت الگ ہے اور کام کرنے کےلےالگ لائسنس ضروری ہے جس کا الگ امتحان ہے۔ازراہ کرم جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

جواب

مروجہ انشورنس شرعی لحاظ سے سودی لین دین اورجوئے پرمشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائزہے۔لہذا جب ہسپتال کی اکثرآمدن انشورنس کی مدمیں ملنے والی رقم سے ہے تواس  میں ملازمت درست نہیں۔فوری طورپرملازمت ترک کرنامشکل ہے  توجائزذریعہ معاش کی تلاش اوراس کے حصول تک استغفارکے ساتھ اس پربامرمجبوری رہ سکتے ہیں۔


فتوی نمبر : 143612200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں