بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انسانی شخصیت پر نام کا اثر پڑنا


سوال

یہ میرے بھانجے کا نام ہے وہ اکثر بیمار رہتا ہے، یہ نام اس کے لیے درست ہے، نام  ہے : محمد عمر ، والد کا نام :محمد زبیر، تاریخ پیدائش ۲۹ اپریل ۲۰۱۸ اور اسلامی تاریخ ۱۲ شعبان۔

جواب

حدیث میں بچوں کا اچھا نام رکھنے کی ہدایت فرمائی گئی ہے اور ایسے نام جن کے معنی خراب یا بدشگونی کی طرف مشیر ہوں رکھنے سے منع فرمایا گیا ہے، اس لیے اولاد کا اچھا نام رکھنا چاہئے، باقی  "محمد عمر " نام درست اور بابرکت نام ہے؛ لہذا بیمار رہنے کا سبب نام کو تصور نہ کریں۔ بیماری کا کوئی اور سبب ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے بچے کا کسی اچھے طبیب سے علاج کروائیں۔  اگر بچے کا عقیقہ نہ کیا ہو تو گنجائش ہونے کی صورت میں اس کا عقیقہ کرلیجیے۔

اور صبح وشام اس پر معوذات (پناہ کے وہ کلمات جو سنت سے ثابت ہیں) پڑھ کر دم کریں، اگر خود پڑھ کر دم نہ کرسکتے ہوں تو کسی متبعِ شریعت عالم سے مسنون کلمات لکھواکر بچے کو تعویذ پہنا دیں، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کے بارے میں منقول ہے کہ آپ کے جو بچے خود پڑھ سکتے تھے آپ رضی اللہ عنہ انہیں کلماتِ معوذات یاد کرادیتے تھے، اور جو بچے خود نہیں پڑھ سکتے تھے انہیں یہ کلمات لکھ کر پہنا دیتے تھے۔

صحيح البخاري-نسخة طوق النجاة - (1 / 88)
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامٌ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ قَالَ جَلَسْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ فَحَدَّثَنِي أَنَّ جَدَّهُ حَزْنًا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ ? فَقَالَ مَا اسْمُكَ قَالَ اسْمِي حَزْنٌ قَالَ بَلْ أَنْتَ سَهْلٌ قَالَ مَا أَنَا بِمُغَيِّرٍ اسْمًا سَمَّانِيهِ أَبِي قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ فَمَا زَالَتْ فِينَا الْحُزُونَةُ بَعْدُ

مصنف ابن أبي شيبة (5/ 44)
"عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا فزع أحدكم في نومه فليقل: «بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وسوء عقابه، ومن شر عباده، ومن شر الشياطين وأن يحضرون». فكان عبد الله يعلمها ولده من أدرك منهم، ومن لم يدرك كتبها وعلقها عليه".
فقط واللہ اعلم

نوٹ: برائے مہربانی ایک سوال ایک ہی مرتبہ ارسال کیجیے، اس سے قبل دو مرتبہ آپ کے سوال کا جواب دیا جاچکاہے۔


فتوی نمبر : 144001200647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں