بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی سن کر یا پڑھ کر درود پڑھنے کا حکم


سوال

﴿ اِنَّ اللّٰهَ وَمَلَآئِکَتَه يُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِيِّ﴾  کیا اس آیت کو سن کر یا پڑھ کر درود پڑھنا لازم ہے؟

جواب

مذکورہ آیت میں دیے گئے حکم کی وجہ سے  ہر مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ درود شریف پڑھنا فرض ہے،  پھر جس مجلس میں بھی آپ ﷺ کا ذکرِ مبارک آئے اس مجلس میں کم از کم ایک مرتبہ درود پڑھنا لازم ہے، لیکن جب مذکورہ آیت  کی تلاوت کی جائے تو اس آیت کے سننے کی وجہ سے درود پڑھنا واجب نہ ہو گا، نیز جو شخص خود تلاوت کر  رہا ہو اس پر بھی درود پڑھنا واجب نہیں،  البتہ تلاوت سے فارغ ہو کر  درود پڑھ  لے تو بہتر ہے۔

واضح رہے کہ جمعہ کے خطبہ کے دوران جب خطیب مذکورہ آیت پڑھتا ہے اس وقت سننے والے کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ یہ آیت سن کر زبان سے درود نہ پڑھے ، بلکہ صرف دل ہی دل میں درود پڑھ لے،  اسی طرح  اگر نماز میں مذکورہ آیت تلاوت کی گئی تو نہ پڑھنے والے پر درود واجب ہو گا اور نہ ہی سننے والے پر۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 518)
"ثم قال: فتكون فرضاً في العمر، وواجباً كلما ذكر على الصحيح".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 158)
"وكذلك إذا ذكر النبي صلى الله عليه وسلم لا يجوز أن يصلوا عليه بالجهر بل بالقلب، وعليه الفتوى، رملي".

الفتاوى الهندية (5/ 316)
"ولو قرأ القرآن فمر على اسم النبي صلى الله عليه وآله وأصحابه فقراءة القرآن على تأليفه ونظمه أفضل من الصلاة على النبي صلى الله عليه وآله وأصحابه في ذلك الوقت، فإن فرغ ففعل فهو أفضل، وإن لم يفعل فلا شيء عليه، كذا في الملتقط".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں