بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت کی رقم سے کاروبار کرنے کا حکم


سوال

ہمارے علاقہ میں "ایم ڈی عمرہ کمیٹی" کے نام سے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے ، جس میں عوام کمیٹی (بی سی) کے مطابق رقم جمع کرتی ہے اور پھر قرعہ اندازی کرکے حاصل ہونے والی رقم سے ممبران عمرہ کرتے ہیں، سب سے پہلے میں آپ حضرات کے سامنے اس عمرہ کمیٹی کی شرائط اور اس کا طریقہ کار بتاتا ہوں :

1- ایم ڈی عمرہ کمیٹی اٹھارہ ماہ پر مشتمل ھوگی۔

2- ایک ممبر عمرہ کمیٹی میں ھر ماہ چھ 6000 روپے جمع کروائے گا۔

3- اور یہ عمل وہ پورے اٹھارہ ماہ تک کرےگا۔

 4- عمرہ کمیٹی 120 ممبران پر مشتمل ہوگی۔

 5- عمرہ کمیٹی کے تحت ہر 150 دن یعنی پانچ ماہ بعد قرعہ اندازی کی جائے گی۔

 6- قرعہ اندازی ہمارے علاقہ کی مسجد میں کی جائے  گی، ہر 150 دن کے بعد جو بھی جمعہ کا دن ہوگا مہینے کے پہلے ہفتہ کا۔

 7- اس کمیٹی کی ہر قرعہ اندازی میں 30 ممبران کو منتخب کیا جائے گا جو عمرہ کرنے کی سعادت حاصل کریں گے۔

 8- قرعہ اندازی کے ذریعہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے والے افراد عمرہ کمیٹی کی اٹھارہ ماہ کی مدت پوری لازمی کرےگا۔

 9- عمرہ کمیٹی کے تحت ہر ممبر کو عمرہ کا مکمل پیکج مہیا کیا جائےگا جس میں کھانا رہائش ٹرانسپورٹ ائیر ٹکٹ اور ویزا وغیرہ شامل ہوگا۔

 10- اور یہ پیکج 15 دن پر مشتمل ہوگا۔

 11- ہر ممبر کو عمرہ کمیٹی میں شامل ہونے کے لیے  دو افراد کو بطور گواہ اور ذمہ دار لانا ہوگا۔

یہ وہ شرائط اور طریقہ کار ہے جو یہ کمیٹی ان افراد کو جو عمرہ پر جانا چاہتے ہوں ان کے ساتھ اپناتی ہے ،لیکن ان شرائط اور طریقہ کار کے پیچھے اصل حقائق کیا ہیں وہ درج ذیل کی تفصیل سے معلوم ہو جائیں گے:

 ہر ممبر اپنی طرف سے 6000 ہزار روپے اس کمیٹی میں ہر ماہ جمع کرتا ہے تو 18 ماہ میں فی ممبر کی کل جمع کی ہوئی رقم ہوئی 108000 روپے۔ اسی طرح 18 ماہ تک 120 ممبران کی کل جمع کی ہوئی رقم ہوئی 12960000 روپے۔ پھر یہ کمیٹی بی سی جمع ہو نے کے دوران ہی ہر پانچ ماہ بعد قرعہ اندازی کے ذریعہ جن 30 ممبران کو عمرہ پر بھیجتی ہے ان کا ٹوٹل خرچہ کمیٹی کے حساب مقرر کردہ رقم 108000 روپے تھا اور 30 ممبران کا ہوا 3240000 روپے ۔حالانکہ پانچ ماہ کی کمیٹی کھلی ہے 3600000 روپے کی ۔بقیہ 360000 روپے یہ کمیٹی اگلے پانچ ماہ ظاہراً اور در اصل اگلے اٹھارہ ماہ یہ رقم اپنے ذاتی کاروبار میں لگاتی ہے اور اس سے حاصل ہونے  والانفع خود رکھتی ہے ۔ بالکل اسی طرح دوسری اور تیسری قرعہ اندازی سے بچنے والی رقم جو ہر پانچ ماہ بعد کی قرعہ اندازی سے بچے گی وہ رقم بھی یہ کمیٹی اپنے ذاتی کاروبار میں لگاتی ہے۔ اس حساب سے ذاتی کاروبار میں لگنی والی رقم 1080000 روپے ہوئی اور یہ رقم جب تک آخری قرعہ اندازی نہیں ہوجاتی اگلے پانچ ماہ تک یہ کمیٹی اس رقم کو اپنے ذاتی کاروبار میں لگاتی ہے اور اس کا نفع حاصل کرتی ہے، پھر آخری قرعہ اندازی کے بعد یہ رقم واپس ان ممبران کے پاس آجاتی ہے جو اب آخری 30 ممبران عمرہ پر جاتے ہیں اس رقم سے۔

اب سوال یہ  ہے کہ:  اس طرح ہر قرعہ اندازی سے بچنے والی رقم کو یہ کمیٹی جو اپنے کاروبار میں لگاتی ہے اور اس سے نفع حاصل کرتی ہے کیا یہ صحیح ہے؟

 حالانکہ اس کمیٹی کا دعوی ہے کہ ہم یہ معاملات پوری ایمان داری اور نیک نیتی سے اور انتہائی آسان اور مناسب طریقہ سے سرانجام دے رہے ہیں ۔ براہ کرم اس بارے میں ہماری راہ نمائی فرمادیں۔

جواب

کمیٹی میں تمام شرکاء کواگربرابر کی رقم دی جائے اورتمام شرکاءاخیرتک کمیٹی بھرنے میں شریک رہیں ایسانہ ہوکہ جس کی کمیٹی نکلتی جائےوہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ ہوتاجائےتو اس طرح کی کمیٹی (بی سی ) ڈالنا جائزہے۔اور اس رقم کے ذریعہ عمرہ کرنابھی درست ہے۔لہذا اس حیثیت سے مذکورہ بالاعمرہ کمیٹی کاطریقہ کار جائز ہے کہ ہر ممبرکوعمرہ پیکج میں برابر کی رقم کی سہولت دی جاتی ہے اور تمام ممبران اخیر تک کمیٹی کے بھرنے میں شریک رہتے ہیں۔

البتہ کمیٹی کے ذریعہ جمع ہونے والی رقم منتظمین کے پاس امانت ہوتی ہے اور شرعی طور پر امانت کی رقم کو کاروبار میں لگانایااستعمال میں لانا بغیراجازت کے جائز نہیں؛ اس لیے مذکورہ بالاکمیٹی کے منتظمین کو اس بات کی اجازت نہیں کہ کمیٹی کے ذریعہ جمع ہونے والی رقم کو اپنے ذاتی کاروبار میں لگاکر اس سے نفع حاصل کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں