بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امانت رکھ کر واپس نہ آیا تو کیا حکم ہے؟


سوال

میرے پاس کسی نے امانت کے طور پر ایک سال پہلے کچھ رقم رکھوائی تھی،مگر اب مجھے یاد نہیں کہ وہ شخص کون تھا،اور اس کاکوئی رابطہ نمبر بھی نہیں ہے۔تواس صورت میں کیا یہ پیسے میں اپنے استعمال میں لاسکتاہوں،جب کہ میرے لیے زکاۃ لینی بھی جائز ہے۔اور اگر وہ بندہ آجائے تو رقم واپس کرنے کا بھی عزم ہے۔

جواب

امانت کاحکم یہی ہے کہ جس شخص نے امانت رکھوائی ہے اسے حتی الوسع  تلاش کیاجائے،اگروہ شخص مل جاتاہے تو امانت اس کے حوالے کی جائے اور اگر کسی بھی طرح امانت رکھوانے والے کا پتا نہ چلے تو اس شخص کے ورثاء کو تلاش کیاجائے، ورثاء مل جانے کی صورت میں امانت ان کے حوالے کی جائے،  اگر ان میں سے کوئی صورت بھی ممکن نہ ہو تو   امانت کا حکم "لقطہ " کا ہوگا، یعنی اس صورت میں بھی بہتر تو یہی ہوگا کہ  امانت رکھنے والا شخص اس رقم یاشے کو محفوظ  رکھے؛ تاکہ مالک آجانے کی صورت میں مشکل پیش نہ آئے۔ اور  یہ بھی جائز ہوگا کہ امانت رکھوانے والے شخص کی طرف سے مذکورہ رقم صدقہ کردے اور اگر امین (جس کے پاس امانت رکھوائی گئی ہو)  زکاۃ کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتاہے۔البتہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد صاحبِ مال آجاتاہے تواسے اپنی امانت کے مطالبے کااختیارحاصل ہوگا۔

لہٰذا آپ فی الحال امانت کی رقم کو محفوظ رکھیں، اور امانت رکھوانے والے شخص یا اس کے ورثاء کی تلاش کی حتی الوسع کوشش جاری رکھیں، اگر پوری کوشش کے بعد بھی امانت رکھوانے والے شخص یا اس کی کسی وارث کا علم نہ ہو تواس صورت میں آپ مستحق ہونے کی وجہ سے استعمال کرسکیں گے، البتہ رقم کامالک آجائے تواس کےمطالبے پر اس کی امانت واپس کرنالازم ہوگی۔(امدادالاحکام،کتاب الودیعہ،ص:624،ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں