بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امامہ نام کا مطلب


سوال

حضرت اُمامہ بنت زینب رضی اللٰہ تعالی عنہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی کا نام ہے اور جب کہ حضرت امامہ باھلی رضی اللّٰہ تعالی عنہُ نبی صل اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی کا نام ہے۔ براۓ مہربانی نام اُمامہ اور اَمامہ کے معنٰی تحریر فرما دیں۔

جواب

  امامہ کا مادہ ( ام م)  ہے جس کے معانی سیادت، قیادت، آگے بڑھنے کے ہیں۔ (المنجد، ص: ۱۷)

" امامہ " حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کا نام ہے، جو حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئیں ،" اُمامہ بنت أبی العاص"۔ قاعدہ یہ ہے کہ جب کوئی نام کسی صحابیؓ یا صحابیہ  سے منسوب ہو تو اس کے معنیٰ کی طرف توجّہ دینے کی ضرورت نہیں؛ اس لیے  کہ  انبیاءِ کرام علیہم السلام اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ناموں میں ناموں کے معانی نہیں دیکھے جاتے ، بلکہ ان کی شخصیت ونسبت  کی بنا پر ان ناموں کو رکھنے کی ترغیب ہے، کسی نام کے باسعادت اور بابرکت ہونے کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے۔

باقی آپ نے لکھا کہ حضرت امامہ باھلی رضی اللّٰہ تعالی عنہُ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی کا نام ہے، تو اس کے متعلق عرض یہ ہے کہ ان کا نام  ’’صدی بن عجلان بن والبہ‘‘ ہے، ان کا نام امامہ نہیں ہے، بلکہ ان کی کنیت ’’ابو امامہ‘‘ الباہلی ہے، لہٰذا اس نام پر لڑکی  کا نام تو  رکھ سکتے ہیں ،لڑکے کا نہیں۔ 

الإستيعاب في معرفة الأصحاب (1/ 221، بترقيم الشاملة آليا):
"صدي بن عجلان
بن وهب أبو أمامة الباهلي غلبت عليه كنيته ولا أعلم في اسمه اختلافاً كان يسكن حمص.
توفي سنة إحدى وثمانين وهو ابن إحدى وتسعين سنة ويقال مات سنة ست وثمانين".

تقريب التهذيب (ص: 276):
" 2923 صدي بالتصغير بن عجلان أبو أمامة الباهلي صحابي مشهور سكن الشام ومات بها سنة ست وثمانين". 
تهذيب الأسماء (ص: 743):
"هو أبو أمامة صدى، بضم الصاد وفتح الدال المهملتين وتشديد الياء، ويقال: الصدى بالألف واللام، كالعباس، وعباس، ولم يذكره الحاكم أبو أحمد فى كتابه الكنى إلا بالألف واللام. وهو صدى بن عجلان بن والبة، بالموحدة، ابن رياح، بكسر الراء، ابن الحارث بن معن بن مالك بن أعصر بن سعد بن قيس عيلان، بالعين المهملة، ابن مضر بن نزار بن معد بن عدنان، ويقال فى إملاء نسبه غير هذا، وهو منسوب إلى باهلة، وهو من مشهورى الصحابة".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں