ایک حنفی فقہ سے تعلق رکھنے والےامام کیلئے سعودیہ میں فقہ حنبلی یا فقہ شافعی کےمطابق وتر کی جماعت کرانا جائز ہے؟جبکہ وجہ یہ بیان کرے کہ اگر فقہ حنفی کے مطابق صلوۃ الوتر پڑھائی تو فساد کا خطرہ ہے اور مقتدی بھی سعودی ہیں جو بعض شافعي ہیں اور بعض حنبلی۔ اگر جائز نہیں ہے تو:
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں بھی صلوۃ الوتر فقہ حنبلی کے مطابق پڑھی جاتی ہے ، کیا اس صورت میں ان کی اقتداء جائز ہے یا پھر وتر کی نماز دوبارہ پڑھنا پڑے گی؟
حنفی امام کے لیے شافعی یاحنبلی مقتدیوں کی رعایت کرتے ہوئے ان کے طریقے کے مطابق دوسلاموں کے ساتھ وترکی جماعت کراناجائزنہیں ہے۔
اس مسئلے کی تفصیل کے لیے فتاویٰ بینات جلد دوم صفحہ:249 عنوان :امامت کے لیے حنفی امام کاشافعی مسلک اختیارکرناملاحظہ فرمائیں۔
2۔ احناف کے نزدیک وترکی تین رکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھنالازم ہے،تاہم اگر کوئی امام تین رکعات دو سلام کے ساتھ پڑھاتاہو جیسے حرمین شریفین میں ہوتاہے تو اس کے پیچھے وتر ادا ہوجاے گی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143709200010
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن