بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام مہدی کے نام کے ساتھ کیا لکھا جائے؟


سوال

' رضی اللہ تعالیٰ عنہ' صحابہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور 'علیہ السلام'  پیغمبر اکرم کے لیے، حضرت امام مہدی کے نام سے 'علیہ السّلام' کیوں منسوب کیا جاتا ہے جب کہ نہ وہ صحابی ہیں اور نہ پیغمبر؟

جواب

امام مہدی نہ تو نبی ہیں نہ ہی صحابی، بلکہ اللہ  کے ولی اور خاص نیک بندے ہوں گے، احادیث میں ان کے فضائل بیان ہوئے ہیں، ان کے نام کے ساتھ بھی  دعا کے طور پر  ' رضی اللہ عنہ' استعمال کرنا چاہیے۔ اگرچہ لغوی اور لفظی معنی کے اعتبار سے 'علیہ السلام' میں سلامتی کی دعا ہے، جو غیر نبی کے لیے بھی مانگی جاسکتی ہے، لیکن اولاً یہ کلمہ عرف میں انبیاء کرام علیہم السلام کے لیے استعمال ہوتاہے، ثانیاً روافض  اس جملے کو اپنے ائمہ کی معصومیت کے اظہار کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس لیے نبی کے علاوہ کسی اور کے لیے ' علیہ السلام' کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حضرت مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ  "آپ کے مسائل اور ان کا حل " میں ایک اعتراض کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں :

"حضرت مہدی علیہ الرضوان کے لیے ” رضی اللہ عنہ“ کے ”پُرشکوہ الفاظ“ پہلی بار میں نے استعمال نہیں کیے، بلکہ اگر آپ نے مکتوباتِ امامِ ربانی رحمہ اللہ  کا مطالعہ کیا ہے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ مکتوبات شریفہ میں امام ربانی مجدد الفِ ثانی رحمہ اللہ نے حضرت مہدی کو انہیں الفاظ سے یاد کیا ہے۔ پس اگر یہ آپ کے نزدیک غلطی ہے تو میں یہی عرض کرسکتا ہوں کہ اکابرِ امت اور مجددینِ ملت کی پیروی میں غلطی کی  ۔۔۔ الخ 

آگے تحریر فرماتے ہیں :

' آپ نے حضرت مہدی کو ”رضی اللہ عنہ“ کہنے پر جو اعتراض کیا ہے، اگر آپ نے غور و تأمل سے کام لیا ہوتا تو آپ کے اعتراض کا جواب خود آپ کی عبارت میں موجود ہے ؛ کیوں کہ آپ نے تسلیم کیا ہے کہ ”رضی اللہ عنہ“ کے الفاظ صرف صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے لیے مخصوص رہے ہیں، آپ کو معلوم ہوگا کہ حضرت مہدی علیہ الرضوان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفیق و مصاحب ہوں گے، پس جب میں نے ایک ”مصاحبِ رسول“ ہی کے لیے ”رضی اللہ عنہ“ کے الفاظ استعمال کیے ہیں تو آپ کو کیا اعتراض ہے؟ عام طور پر حضرت مہدی کے لیے ”علیہ السلام “ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، جو لغوی معنی کے لحاظ سے بالکل صحیح ہے، اور مسلمانوں میں ”السلام علیکم، وعلیکم السلام“ یا ”وعلیکم وعلیہ السلام“ کے الفاظ روزمرہ استعمال ہوتے ہیں، مگر کسی کے نام کے ساتھ یہ الفاظ چوں کہ انبیاء کرام یا ملائکہ عظام کے لیے استعمال ہوتے ہیں، اس لیے میں نے حضرت مہدی کے لیے کبھی یہ الفاظ استعمال نہیں کیے، کیوں کہ حضرت مہدی نبی نہیں ہوں گے"۔ (2/362، ط: مکتبہ لدھیانوی)

فتاوی شامی میں ہے :

" والظاهرأن علة منع السلام، ماقاله النووي في علة منع الصلاة أن ذلک شعارأهل البدع " ۔ (شامی۶/۷۵۳)

"ولافرق بین السلام علیه وعلیه السلام إلا أن قوله: علي علیه السلام من شعار أهل البدعة، فلا یستحسن في مقام المرام"۔(فتاوی محمودیہ ۱۳/ ۴۲۳ بحوالہ شرح فقہ اکبر ص ۲۰۴)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200968

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں