بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اللہ کو گواہ بنا کر لڑکا لڑکی کا ایجاب و قبول کرنا


سوال

ایک لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور فون پر بات کرتے ہوے یہ کہہ دیا کے وہ اللہ کو گواہ بنا کر اس لڑکی کو اپنے نکاح میں قبول کرتا ہے اور یہی لفظ اس لڑکی نے بھی کہ دیے، اب ان دونوں کے لیے شرعی طور پر کیا حکم ہے کیا ان دونوں کا نکاح ہو گیا؟

جواب

نکاح منعقد ہونے کے لیے دولہا و دلہن کی جانب سے ایجاب و قبول کرتے وقت شرعی گواہوں (دو مرد یا ایک مرد دو عورتوں) کا موجود ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے، پس گواہوں کی غیر موجودگی میں اللہ کو گواہ بنا کر لڑکا لڑکی کی ایجاب و قبول کرنے سے شرعاً نکاح منعقد نہیں ہوتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ دونوں (لڑکا اور لڑکی) ایک دوسرے کے لیے بدستور اجنبی ہیں، ایک دوسرے سے میل ملاپ، باتیں کرنا سب ناجائز ہے۔ نیز فون پر نکاح کا ایجاب وقبول بھی معتبر نہیں ہے؛ کیوں کہ ایجاب وقبول شرعاً معتبر ہونے کے لیے مجلس ایک ہونا ضروری ہے۔

سنن الترمذی میں ہے:

’’رَوَى أَصْحَابُ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ ‘‘. ( بَابُ مَا جَاءَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِبَيِّنَةٍ،٣/ ٤٠٣، رقم الحديث: ١١٠٤)

’’(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب‘‘. (الدر المختار شرح تنوير الأبصار، كتاب النكاح، ١/ ١٧٨) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں