بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیٹ ایجنسی کا کام کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی صاحب اسٹیٹ ایجنسی کا کام کرتے ہوں تو کیا اُن کا یہ کام جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو اس کا معاوضہ کیا ہونا چاہیے؟ جو ریٹ اس وقت مارکیٹ میں چل رہے ہوں وہ صحیح ہے؟ 

جواب

اسٹیٹ ایجنسی کا کام کرنا جائز ہے اور بروکر کے لیے بروکری کی اجرت لینا جائز ہے ، بشرطیکہ جس کام پر کمیشن لیا جا رہا ہے وہ کام فی نفسہ جائز ہو، کام بھی متعین ہو ،کمیشن ایجنٹ واقعی کوئی معتد بہ عمل انجام دے، اور کمیشن جانبین کی رضامندی سے بلاکسی ابہام کے متعین ہو اور ایجنٹ کسی معاملے میں خودخریدار یا فروخت کنندہ ہو تو  بروکری نہ لے۔ نیز طرفین کی جانب سے جو معاوضہ مقرر کر لیا جائے وہ درست ہے، خواہ وہ مارکیٹ ریٹ ہو یا کچھ اور ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں