بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینک سے معاملہ تورق کرنے کا حکم


سوال

میں سعودی عرب میں کام کرتا ہوں، میں نے ساب بینک سے لون لینا ہے۔ یہ لون تین اور پانچ سال کی مدت کے لیے ملتا ہے۔ کیش لون لینے کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ساب بینک والوں کے پاس ایک دھات ہوتی ہے، جس کو وہ قرض دار کو ایک متعین قیمت پر مثلا تین سال کے لیے ادھار فروخت کرتے ہیں۔ ازاں بعد قرض دار بینک کو اس دھات کے فروخت کا اختیار دیتا ہے۔ پھر بینک اس کو قرض فراہم کرتی ہے۔ صورت مسئلہ یوں ہے کہ: میری تنخواہ چھ ہزار ریال ہے۔ ساب بینک اس تنخواہ کے تینتیس فیصد یعنی دوہزارریال قرض فراہم کرتی ہے۔ چنانچہ اس دوہزار ریال کو تین سال کے چھتیس مہینوں پر تقسیم کرنے سے کل مقدار72000 ہزار ریال بنتی ہے۔ اب بینک مجھے 6600 ہزار کی رقم کے بقدر کوئی سی دھات تین سال کی مدت پر ادھار  72000 میں فروخٹ کرتی ہے، اور مجھ سے اس دھات کو بیچنے کا پاور آف اٹارنی لیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مجھے 66000 ہزار کا کیش لون جاری کرتی ہے۔  

 

جواب

ساب بینک کے تمویلی معاملے کی یہ صورت جو سائل نے ذکر کی ہے، اس معاملہ کو تورق کا نام دیا گیاہے۔علما و مفتیان کرام کی ایک بڑی جماعت نے اس تمویلی معاملے سمیت مروجہ اسلامی بینکوں کے تمویلی غرض سے کیے جانے والے کئی ایک معاملات کو خلاف شرع ہونے کی وجہ سے حلال و جائز معاملات تسلیم نہیں کیا ہے، اور اسلامی بینکوں سے ان تمویلی خدمات حاصل کرنے کے ناجائز ہونے کا فتوی دیا ہے۔ اس لیے اس معاملے  سمیت مروجہ اسلامی بینکوں کی دیگر تمویلی معاملات سے بھی اجتناب کرنا ضروری ہے۔


فتوی نمبر : 143608200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں