بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسقاط حمل کے بعد آنے والے خون کا حکم


سوال

ایک عورت کے حمل پر 30 یا 40 دن گزرے ہوں اور خود بخود یا کسی اسقاطِ  حمل والی دوائی کھانے سے حمل ساقط ہو جائے  تو اس کے بعد آنے ولے خون کا کیا حکم ہو گا، یہ نفاس شمار ہوگا یا استحاضہ یا حیض؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں 30 یا 40 دن کے حمل ضائع ہونے کے بعد آنے والا خون نفاس شمار نہ ہوگا، البتہ اگر یہ خون عورت کی عادت کے دنوں میں آنا شروع ہوا اور اس سے پہلے پندرہ دن یا ا س سے زیادہ پاکی کے گزرے ہوں تو یہ حیض شمار ہوگا، اور عادت مکمل ہونے کے بعد بھی جاری رہا اور دس دن سے تجاوز کر گیا تو عادت کے ایام کے علاوہ باقی ایام استحاضہ شمار ہوں گے، نیز اسقاط کے بعد آنے والا خون اگر تین دن سے کم جاری رہا تو اس صورت میں بھی مذکورہ خون استحاضہ شمار ہوگا ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں