ایک عورت کا دو ماہ کا حمل ضائع ہو گیا ہے، اس کے بعد خون آنا شروع ہوا ہے تو بتائیے کہ یہ خون حیض کا ہوگا ،نفاس کا یا استحاضہ کا ؟اور شرعی حکم نماز روزہ کے اعتبار سے کیا ہوگا؟
دو ماہ کا حمل ضائع ہونے کے بعد آنے والا خون نفاس نہیں ہے۔ باقی ماہواری ہے یا استحاضہ؟ تو دیکھا جائے گا کہ اگر عادت کے ایا م میں آیا ہے ، یا یہ خون پاکی کے پندرہ دن گزرنے کے بعد آیا ہے اور تین دن سے زائد اوردس سے کم ہے تو حٰیض ہے ورنہ استحاضہ ہے۔استحاضہ والی عورت نماز پڑھ سکتی ہے، قرآن پاک چھوسکتی ہے، روزہ بھی رکھ سکتی ہے اور شوہر سے مباشرت بھی کرسکتی ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908201020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن