بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسقاطِ حمل کب جائز ہے؟


سوال

اسقاطِ حمل کن حالات میں جائز ہے اور حمل کے کس وقت تک جائز ہے ؟ کیا کثرتِ اولاد کی وجہ سے اسقاط حمل جائز ہے؟

جواب

اگر حمل چار ماہ کا ہو جائے تو اسے ضائع کرنا کسی صورت جائز نہیں، اگر حمل چار ماہ سے کم کا ہو اور دین دار اورماہر ڈاکٹر یہ کہہ دے کہ بچہ کی پیدائش کی وجہ سے ماں کی جان کو یقینی یا غالب گمان کے مطابق خطرہ ہے یا ماں کی صحت حمل کاتحمل نہیں کرسکتی تو اسقاط حمل کی گنجائش ہے۔کثرتِ اولاد کے پیچھے اگر معاشی خوف ہو تو اسقاط ناجائز ہے، اگر چہ حمل چار ماہ سے کم مدت کا ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں