ایک مٹی کا ڈھیلا جس سے استنجا کیا وہ خشک ہوگیا، دوبارہ اس سے استنجا کرنا کیسا ہے؟
مٹی کے جس ڈھیلہ سے استنجا کیا جائے، دوبارہ مستعمل جگہ سے استنجا کرنا جائز نہیںہے، البتہ اس کی دوسری جانب جس سے استنجا نہ کیا ہو اس سے استنجا کرلیا جائے تو مضائقہ نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 339):
"(وكره) تحريماً (بعظم وطعام وروث) يابس كعذرة يابسة وحجر استنجي به إلا بحرف آخر
(قوله: استنجي به) بالبناء للمجهول. (قوله: إلا بحرف آخر) أي: لم تصبه النجاسة".
الفتاوى الهندية (1/ 50):
"ولايستنجي بالأشياء النجسة وكذا لايستنجي بحجر استنجى به مرةً هو أو غيره إلا إذا كان حجراً له أحرف، له أن يستنجي كل مرة بطرف لم يستنجي به فيجوز من غير كراهة. كذا في المحيط".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200197
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن